Urdu Moral Story (𝚛𝚘𝚓𝚊𝚑 𝚛𝚊𝚔𝚑𝚗𝚎 𝚔𝚊 shok)

                       روزہ رکھنے کا شوق

شبانہ اور رضیہ رمضان کی آمد پر بہت خوش تھیں،دونوں نے پورے روزے رکھنے کا ارادہ کیا تھا رات کے کھانے کے بعد سب بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ رضیہ نے امی سے اپنے ارادے کا ذکر کیا ”ماما میں نے اس رمضان میں پورے روزے رکھنے ہیں“ اور شبانہ بولی ”ماما میں بھی پورے روزے رکھوں گی“ اچھا ماما نے کہا ”تم مجھے سچ سچ بتاؤ کہ روزے کیوں رکھنا چاہتی ہو مجھے بالکل سچ بتاؤ کہ تم کیوں ایسا چاہتی ہو کیا تم رمضان اور اس کی اہمیت سے واقف ہو؟“
رضیہ نے شرماتے ہوئے کہا اصل میں․․․!
شرماؤ نہیں ماما نے کہا مجھے بتاؤ؟تو رضیہ بولی ”اصل میں ماما آپ مجھے فاسٹ فوڈ کھانے سے روکتی ہیں کہ پیزا اور برگر وغیرہ نہ کھایا کرو زیادہ فاسٹ فوڈ نقصان دہ ہوتا ہے لیکن روزہ رکھنے کے بعد اگر میں افطاری کے وقت ضد کرتی ہوں کہ گھر کا کھانا نہیں بلکہ مجھے برگر چاہئے یا مجھے پیزا منگوا دیں تو آپ منگوا دیتی ہیں کہ روزہ کھولنے کے بعد کھانا نہیں کھائے گی تو کمزور اور بیمار ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

شبانہ نے کہا ”ماما میں رضیہ سے بڑی ہوں اس لئے آپ مجھے ہر کام کہہ دیتی ہیں،چائے بنا لاؤ،چھوٹے بہن بھائیوں کے کپڑے استری کر دو،لیکن رمضان میں اگر میں روزے سے ہوتی ہوں اور آپ سے کہتی ہوں مجھے روزہ لگ رہا ہے کام نہیں کرنا تو آپ مجھے کچھ نہیں کہتیں بلکہ خود ہی کر لیتی ہیں“ یعنی تم بھی روزے کا غلط استعمال کرنا چاہتی ہو،ماما تھوڑی دیر خاموش رہیں پھر بولیں ”میری باتیں اب تم دونوں غور سے سنو․․․․!میں تمہیں ڈانٹوں گی نہیں کیونکہ تم دونوں نے سچ بولا ہے اور میرے پوچھنے پر اپنے صحیح ارادے مجھے بتا دیئے،میں تمہیں روزے کی اہمیت بتانا چاہتی ہوں،اللہ تعالیٰ نے فرمایا روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا۔

روزہ صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی کی خاطر اور فرض سمجھ کر رکھنا چاہیے ایسا فرض جو اللہ نے ہمارے فائدے کے لئے ہم پر عائد کیا ہے تاکہ رمضان کے مہینے میں ہماری ٹریننگ ہو جائے اور ہم غلط کاموں سے بچے رہیں،بھوک پیاس کی شدت میں ہمیں دوسروں کی تکلیف کا احساس ہو اور کسی بھوکے پیاسے کی تکلیف دور کرکے خوشی ہو،روزہ رکھ کر دوسروں کی برائی کرنے سے بچیں اور زیادہ سے زیادہ اچھے کام کریں،روزہ رکھنے کے بعد ہماری شخصیت میں اچھی تبدیلی آئے ”رضیہ اور شبانہ نے ماما سے وعدہ کیا کہ اب وہ صرف اللہ کی خوشنودی کی خاطر روزہ رکھیں گی۔“

                     نجیب احمد
                     بہار ہندوستان

                      


Previous Post Next Post